دشت روز و شب میں دل بیتاب کو تازہ رکھنا
دشت روز و شب میں دل بیتاب کو تازہ رکھنا
آنکھیں بے شک جھڑ جائیں اک خواب کو تازہ رکھنا
میں بھی اپنی پیاس نہیں بجھنے دوں گا اور تم بھی
اپنے صحرا کے ہر ایک سراب کو تازہ رکھنا
جذبوں کی اس جھیل میں سوچ کی کائی نہ جمنے پائے
اپنی تمنا کے عکس مہتاب کو تازہ رکھنا
شاخ ہنر سے توڑ کے شعر کا پھول میں اس کو دے دوں
اس کی زلف کو ہے معلوم گلاب کو تازہ رکھنا
اس تاریک اداس اور بند گلی میں رہتے لوگ
راستے روشنی اور خوشبو کے خواب کو تازہ رکھنا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 404)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.