دشت سے اور نہ گلزار سے ڈر لگتا ہے
دشت سے اور نہ گلزار سے ڈر لگتا ہے
شہر کے کوچہ و بازار سے ڈر لگتا ہے
حق شناسوں کے یہاں آج قلم کیوں چپ ہیں
کیا انہیں آج کی سرکار سے ڈر لگتا ہے
میں تو بھولے سے کبھی ہاتھ نہیں پھیلاتا
مجھ کو اپنے دل خوددار سے ڈر لگتا ہے
کل تلک سایۂ دیوار سکوں دیتا تھا
آج ہر سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے
تیر و تلوار کے سایہ میں جو جیتا ہے وقارؔ
اس کو پازیب کی جھنکار سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.