دشت زار غم میں آتش زیر پا ہم بھی رہے
دشت زار غم میں آتش زیر پا ہم بھی رہے
اک سلگتی تشنگی سے آشنا ہم بھی رہے
انتظار اپنے لیے تھا انتشار اپنے لیے
یاس کا صحرا سمندر آس کا ہم بھی رہے
تلخ ترش اور تیز مثل زہر دنیا ہی نہ تھی
گرد سرد اور تند مانند ہوا ہم بھی رہے
جم گئیں ہم پر بھی نظریں زہرہ و مریخ کی
وقت کے دل کے دھڑکنے کی صدا ہم بھی رہے
جسم کے ظلمت کدہ میں صورت قندیل ذات
سیکڑوں پردوں میں رہ کر برملا ہم بھی رہے
کیسی محرومی ہے اکبرؔ یہ کہ خود اپنے لیے
اپنے ہی سائے کی صورت نارسا ہم بھی رہے
- کتاب : Namuu kii aaG (Pg. 15)
- Author : Akbar Hayderabadi
- مطبع : Sima Publications, New Delhi (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.