دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے
دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے
اب کہیں جا کے افاقہ ہوا بیماری سے
خاک میں خود کو ملایا تو جڑیں پائی ہیں
کیسے روکے گا کوئی مجھ کو نموداری سے
ٹوٹ ہی جاتے ہیں اخلاص کے پتلے آخر
سو مجھے بچ کے نکلنا ہے اداکاری سے
اب بھی کچھ چیزیں ہیں بازار میں جو آئی نہیں
اب بھی منکر ہے کوئی میری خریداری سے
ہم اکہرے کبھی بر وقت سمجھ پاتے نہیں
کام کر جاتا ہے چپ چاپ وہ تہہ داری سے
دل نادان الٹ دیتا ہے اکثر یہ بساط
عقل یوں چال بہت چلتی ہے عیاری سے
جب اچانک ہی ہر اک فیصلہ ہونا ہے یہاں
مجھ کو بھی کوئی علاقہ نہیں تیاری سے
سخت جانی کے ملے کتنے ہی اعزاز مجھے
اور ملتا بھی کیا امید کی بے زاری سے
جلتا اوپر سے ہوں اندر سے نکھرتا ہوں سہیلؔ
خود کو یوں آگ لگاتا ہوں میں فن کاری سے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 195)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.