دست امکاں میں کوئی پھول کھلایا جائے
دست امکاں میں کوئی پھول کھلایا جائے
خیمۂ خواب میں تعبیر کو لایا جائے
آؤ چلتے ہیں کسی اور ہی دنیا میں جہاں
خود کو غم کر کے کسی اور کو پایا جائے
دل میں وحشت جو نہیں دشت نوردی کیسی
بے خودی چھوڑ کے اب ہوش میں آیا جائے
جس کا ہر گوشہ سسکتا ہے صدا دیتا ہے
اس علاقے میں کبھی لوٹ کے جایا جائے
ایک مدت سے تمنا بھی تھی مصروف ریاض
نغمۂ قلب کو اب ساز پہ گایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.