دست جنوں جو بند قبا تک پہنچ گیا
جوش بہار حسن صبا تک پہنچ گیا
مجھ پر کھلا جو باب رموز خود آگہی
میں خود سے ہو کے ذہن خدا تک پہنچ گیا
آیا نہ زندگی کی حقیقت کا سنگ میل
میں سرحد دیار فنا تک پہنچ گیا
اس بت کی ہے عطا کہ مرا طمطراق حرف
معراج حمد و مدح و ثنا تک پہنچ گیا
عہد بہار میں اثر صحبت جمال
میرے جنوں کی آب و ہوا تک پہنچ گیا
کچھ اس طرح سے فاش ہوا وہ کہ آئنہ
ہر عکس راز حسن و ادا تک پہنچ گیا
کل بزم میں درازیٔ شب کی چلی جو بات
میں رازداں تھا زلف رسا تک پہنچ گیا
تھی عقل ہم رکاب سو میرا جنون شوق
بھر کر زقند عرش و سما تک پہنچ گیا
گونجی صدائے ساکت و خاموش ہر طرف
جب میں فریب کوہ ندا تک پہنچ گیا
شارقؔ خبر نہیں مری فطرت کا ہر عمل
کیوں ظلمت گناہ و سزا تک پہنچ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.