دست جنوں نے مجھ کو پریشاں بنا دیا
دست جنوں نے مجھ کو پریشاں بنا دیا
جو چیز ہاتھ آئی گریباں بنا دیا
آخر مرے جنون سلیقہ شعار نے
کانٹے کو پھول گل کو گلستاں بنا دیا
اے حسن لا یزال یہ افضال تھے ترے
جو ذوق عشق نے مجھے انساں بنا دیا
تو اے خیال گل صد و سی سال زندہ باد
تو نے مرے قفس کو گلستاں بنا دیا
حسن تجلیات نے انداز خاص سے
آئینۂ خیال کو حیراں بنا دیا
کھینچے وہ بیل بوٹے اتارے وہ پھول پھل
دامن کو اشک خوں نے گلستاں بنا دیا
دل کو ہمارے وحشت عاشق نواز نے
سرمایۂ خیال پریشاں بنا دیا
پھولے پھلے نہال حیات اس کا اے خدا
جس نے مری لحد کو گلستاں بنا دیا
آ آ کے قدرؔ زلف پریشاں کی یاد نے
اپنے کرم سے مجھ کو پریشاں بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.