دست خلوص جن کی طرف ہم بڑھا گئے
خنجر بکف وہی صف قاتل میں آ گئے
آنکھوں سے دل کی پیاس جو آنسو بہا گئی
ہر بوند میں ہزار سمندر سما گئے
بادل برس برس کے شب و روز ہر طرف
نیرنگی حیات کی فصلوں کو کھا گئے
پایا فروغ آگ نے بارش کی اوٹ میں
شعلے منافرت کے رفاقت جلا گئے
گہرے سمندروں سے جنہیں تھیں شکایتیں
جوئے کم آب میں وہی کشتی چلا گئے
آنکھوں کو بات چیت کے آداب دے کے ہم
گونگی زباں سے دل کی حکایت سنا گئے
نادمؔ بسنت آئی تو دیکھا یہ کھیت میں
سرسوں کے پھول رائی کا پربت اگا گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.