دست راحت نے کبھی رنج گراں باری نے
دست راحت نے کبھی رنج گراں باری نے
کر دیا ختم مجھے عشق کی بیماری نے
راس آئی ہے نہ آئے گی یہ دنیا لیکن
روک رکھا ہے مجھے کوچ کی تیاری نے
حرف اس پیکر گل پر نہ تھا آنے والا
اس کو شرمندہ کیا رسم دل آزاری نے
یوں ہی خوشبو سے معطر نہیں سانسیں میری
زلف لہرائی ہے آنگن میں کسی پیاری نے
ہاتھ کیا آئے گا اب جنگ کو جاری رکھ کر
فیصلہ کر بھی دیا شہ کی گرفتاری نے
قریۂ خاک سے نسبت کی تھی خواہش کس کو
مجھ کو زنجیر کیا اس کی طرف داری نے
خوش نہیں آیا مجھے باغ عدن بھی ساجدؔ
مار ڈالا ہے مجھے پھر مری ہشیاری نے
- کتاب : Azkar (Pg. 132)
- Author : Amjad Hussain Hafiz Karnataki
- مطبع : Karnataka Urdu Academy (issue:23 April,May,June-2013)
- اشاعت : issue:23 April,May,June-2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.