دست الفت بڑھ گئے میں ان کا شیدا ہو گیا
دست الفت بڑھ گئے میں ان کا شیدا ہو گیا
ہجر کا غم اس قدر کھایا کہ ہیضہ ہو گیا
ہم تھے ایم اے پاس انٹریو میں پھر بھی رہ گئے
میٹرک لیکن منسٹر کا نواسا ہو گیا
وہ سمجھتا تھا ادا ہے ہو اگر ترچھی نگاہ
مشق کی اتنی کہ آخر وہ پٹنکھا ہو گیا
دیکھتا تھا منہ رہا جس وقت تک یہ آئنہ
اب دل صد چاک میرا ان کا کنگھا ہو گیا
تیر الفت کا کہیں پورا کہیں آدھا لگا
کوئی اندھا ہو گیا اور کوئی کانا ہو گیا
قیس کو تھا عشق پھر لیلیٰ کو الفت ہو گئی
ابتدا میں نر جو تھا آخر وہ مادہ ہو گیا
کنٹھ مالا اس کے نکلا ہو گیا وہ تلخ کام
جو کہ میٹھا آم تھا کڑوا کریلا ہو گیا
یاد آیا جبکہ مجنوں تھا کبھی لمبی کھجور
یا وہ دن ہے سوکھ کر بالکل چھوارا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.