دستار بچاتا ہوں تو سر بچ نہیں سکتا
دستار بچاتا ہوں تو سر بچ نہیں سکتا
اس کرب مسلسل میں ہنر بچ نہیں سکتا
جو شاخ الگ ہو وہ نمو پا نہیں سکتی
دیوار سے ٹوٹا ہوا در بچ نہیں سکتا
جلتے ہوئے سورج سے مسافر نے کہا تھا
اب تیری تمازت سے نگر بچ نہیں سکتا
تو عکس معانی کے سمندر کا شناور
نظروں سے تری اہل نظر بچ نہیں سکتا
ہر موڑ پہ میں مد مقابل ہوں صفیؔ کے
بچتا ہوں بہت خود سے مگر بچ نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.