دستار گر نہ جائے سنبھلیے سنبھالیے
دستار گر نہ جائے سنبھلیے سنبھالیے
میرا سوال میری طرف مت اچھالیے
اک آگ عشق کی لیے پھریے تمام عمر
کس نے کہا تھا ہاتھ شراروں میں ڈالیے
یہ کون پھول پھول کھلا شاخ شاخ پر
میں خاک چھانتا رہا کس کی ہوا لئے
کیا عمر کو محیط ہے یہ عرصۂ عذاب
آنکھوں سے میری سوئیاں اب تو نکالیے
قائم تھا اعتبار وفا جن کے نام سے
وہ آسماں تمام خدا نے اٹھا لئے
ثاقبؔ بہت گراں ہے شب جذب و روز حال
میزان عقل و ہوش سبک ہے سنبھالیے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 42)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.