دستک نہ کوئی در پہ نہ مہماں کی توقع
دستک نہ کوئی در پہ نہ مہماں کی توقع
اب چھوٹ گئی محفل یاراں کی توقع
شام آئی کہ پھر بجھنے لگے چاند ستارے
پھر ماند ہوئی جشن چراغاں کی توقع
ہر سمت بس اب سوکھے شجر ہانپ رہے ہیں
ایسے میں کرے کون بہاراں کی توقع
سینہ میں سجائے ہیں ترے زخم کے بوٹے
مرہم کی تمنا ہے نہ درماں کی توقع
ہے اب بھی مجھے تیرے پلٹ آنے کی امید
اب تک ہے مجھے وعدہ و پیماں کی توقع
بس آخری امید کی مانند بچی ہے
دل کے کسی کونے میں تری ہاں کی توقع
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.