دستک پہ کوئی بھی نہ مجھے آن کر ملا
دستک پہ کوئی بھی نہ مجھے آن کر ملا
برسوں کے بعد بھی وہ مجھے بند در ملا
قسمت میں حادثات کی لکھی ہوئی تھی دھوپ
رستے میں سایہ دار نہ کوئی شجر ملا
بچوں سے چھن گیا میں تلاش معاش میں
چھٹی کے باوجود میں ان کو نہ گھر ملا
بیوی سے روز روز کے جھگڑوں سے آخرش
لوگوں کو اس کا ریل کی پٹری پہ سر ملا
ہاتھوں میں خواہشات کے کاسے لئے ہوئے
مجھ کو سکون دل سے تہی ہر بشر ملا
خدشات بھی نہ سچ سے مجھے باز رکھ سکے
جھوٹی گواہیوں کا نہ مجھ کو ہنر ملا
اس کی عنایتوں سے جھکی شاخ شاخ کو
مہدیؔ توقعات سے بڑھ کر ثمر ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.