Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دستک سی یہ کیا تھی کوئی سایا ہے کہ میں ہوں

رضی اختر شوق

دستک سی یہ کیا تھی کوئی سایا ہے کہ میں ہوں

رضی اختر شوق

MORE BYرضی اختر شوق

    دستک سی یہ کیا تھی کوئی سایا ہے کہ میں ہوں

    اک شخص مری طرح کا آیا ہے کہ میں ہوں

    سب جیسا ہوں لیکن مرے تصویر گروں نے

    چہرہ مرا اس رخ سے بنایا ہے کہ میں ہوں

    کیا نیند تھی وہ اپنے نہ ہونے کے نشہ کی

    کیوں یہ مرے ہونے نے بتایا ہے کہ میں ہوں

    میں ہوں کہ ہیں موجود مرے دیکھنے والے

    خود مجھ کو تو کم کم نظر آیا ہے کہ میں ہوں

    میں ہوں سو یہ خوشبو تری آتی رہی مجھ سے

    کچھ تیرے بھی ہونے سے سجھایا ہے کہ میں ہوں

    میں اس میں مگن وہم ہے یا خواب ہے ہستی

    لوگوں نے مگر دام بچھایا ہے کہ میں ہوں

    دیکھوں تو مرے عکس سے کیا کہتا ہے دریا

    پل بھر کو تو لہروں نے بتایا ہے کہ میں ہوں

    کچھ رنگ لگائے بھی ہیں تصویر گروں نے

    یا ہنس کے یہ کاغذ ہی اڑایا ہے کہ میں ہوں

    کچھ کم تو نہیں یہ مرے ہونے کی گمراہی

    اس جرم میں کس کس نے ستایا ہے کہ میں ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے