دسترس چھن جائے گی اور نقش پا کھو جائیں گے
دسترس چھن جائے گی اور نقش پا کھو جائیں گے
ہم وہاں پر بیٹھے بیٹھے ریت کے ہو جائیں گے
کب سے مرنا چاہتے ہیں تجھ پہ ہم تیری قسم
جان سے تو جا رہے ہیں جان مر تو جائیں گے
وہ نہیں سمجھیں گے لیلیٰ کون ہے میں کون ہوں
بس ذرا صحرا طرف جانا ہے پوچھو جائیں گے
اک کہانی سنتے سنتے اتنا عرصہ ہو گیا
اب اگر وہ دکھ گیا تو اندھے ہی ہو جائیں گے
یہ جو تاروں کا فسوں ہے ٹوٹنا ہے صبح کو
جب تری آنکھوں سے ہم بھی ٹوٹ کر کھو جائیں گے
آپ اگر خود سے مخاطب ہیں تو عامرؔ ٹھیک ہے
آپ کی باتوں کو سن کر لوگ تو سو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.