دوڑتا رہتا ہوں نامعلوم سمتوں کی طرف
دوڑتا رہتا ہوں نامعلوم سمتوں کی طرف
دیکھتا ہرگز نہیں پیروں کے چھالوں کی طرف
بستیوں کے لوگ سچ سن کر بہت برہم ہوئے
اب مرا اگلا نشانہ خانقاہوں کی طرف
اب مرے دامن سے الجھی ہیں کٹیلی جھاڑیاں
کیوں نکل آیا تھا گھر سے خار زاروں کی طرف
سخت تنہائی کی وحشت سے مجھے مرنا نہیں
گھر سے گھبرا کر نکل پڑتا ہوں راہوں کی طرف
دیکھنا خورشید عالم تاب کا عالم کہ پھر
ڈھونڈنے نکلا ہے خود کو ماہ پاروں کی طرف
- کتاب : Shor ke darmayan (Pg. 35)
- Author : Jamal Owaisi
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.