دولت دہر سب لٹائی ہے
میں نے دل کی کمائی کھائی ہے
ایک لمحے کو تیر کرنے میں
میں نے اک زندگی گنوائی ہے
وہ جو سرمایۂ دل و جاں تھی
اب وہی آرزو پرائی ہے
تو ہے آخر کہاں کہ آج مجھے
بے طرح اپنی یاد آئی ہے
جان جاں تجھ سے دو بدو ہو کر
میں نے خود سے شکست کھائی ہے
عشق میرے گمان میں یاراں
دل کی اک زور آزمائی ہے
اس میں رہ کر بھی میں نہیں اس میں
جانیے دل میں کیا سمائی ہے
موج باد صبا پہ ہو کے سوار
وہ شمیم خیال آئی ہے
شرم کر تو کہ دشت حالت میں
تیری لیلیٰ نے خاک اڑائی ہے
بک نہیں پا رہا تھا سو میں نے
اپنی قیمت بہت بڑھائی ہے
وہ جو تھا جونؔ وہ کہیں بھی نہ تھا
حسن اک خواب کی جدائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.