دور حاضر میں صحافت کا گلا گھونٹ دیا
دور حاضر میں صحافت کا گلا گھونٹ دیا
بے ضمیروں نے صداقت کا گلا گھونٹ دیا
ہم نے اپنا کے محبت کا قرینہ یارو
نفرت و بغض و عداوت کا گلا گھونٹ دیا
زندگی تب کہیں پھر چین و سکوں سے گزری
میں نے جب اپنی ضرورت کا گلا گھونٹ دیا
مجھ کو ڈر تھا کہ بڑھا دے نہ کہیں یہ دوری
لب پہ آتے ہی شکایت کا گلا گھونٹ دیا
اس طرح پھیلی کرن اگتے ہوئے سورج کی
کچھ ہی پل میں شب ظلمت کا گلا گھونٹ دیا
ہم سفر ماں کی دعائیں تھیں سفر میں یارو
جس نے ہر ایک مصیبت کا گلا گھونٹ دیا
تب قرار آیا کہیں قلب حزیں کو میرے
جب ترے قرب نے وحشت کا گلا گھونٹ دیا
بالیقیں اس کو زمانے میں ملے گی منزل
جس مسافر نے صعوبت کا گلا گھونٹ دیا
تجھ سے مل کر جو ملی سعدؔ کے اس دل کو صنم
اس مسرت نے اذیت کا گلا گھونٹ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.