دور نو کا جو تقاضا ہے نظر میں رکھنا
دور نو کا جو تقاضا ہے نظر میں رکھنا
گردش وقت کو بھی اپنے اثر میں رکھنا
جانے کس موڑ پہ ہو جائے گی دنیا دشمن
ہر قدم سوچ کے تم راہ سفر میں رکھنا
یہ جو انمول گہر زیست کا سرمایہ ہیں
اشک آئیں تو انہیں دیدۂ تر میں رکھنا
راہ دشوار میں کام آئے گی بے شک یہ بھی
باپ اور ماں کی دعا زاد سفر میں رکھنا
میرے لب پر کوئی شکوہ تو نہیں ہے لیکن
اے خدا مجھ کو دعاؤں کے اثر میں رکھنا
دن میں تم دیکھ نہ پاؤ گے کہیں بھی جگنو
رات کا حسن سدا ذہن و نظر میں رکھنا
امتحاں گاہ یہ دنیا ہے کوئی بات نہیں
ذکر معبود کو سانسوں کے سفر میں رکھنا
صبر اور ضبط و تحمل ہیں بہت قیمتی شے
اس کا مقصودؔ تھا دامان بشر میں رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.