دوا اثر نہیں رکھتی دعا قبول نہیں
دوا اثر نہیں رکھتی دعا قبول نہیں
یہ کیسے لوگ ہیں جن کو خدا قبول نہیں
مرا بھی دل نہیں لگتا گھنے مکانوں میں
اسے بھی شہر کی آب و ہوا قبول نہیں
پہنچ تو سکتا ہوں منزل پہ آپ سے پہلے
مگر میں کیا کروں جب راستا قبول نہیں
کہ جس سے شعر میں معنی کا التوا ہی نہ ہو
سخن کے باب میں وہ تجربہ قبول نہیں
میں وہ فقیر ہوں جس کو دلوں کے طاقچوں میں
خدا قبول ہے خوف خدا قبول نہیں
وہ حسن ہے اسے زیبا تمام راز و نیاز
میں عشق ہوں مجھے شکوہ گلہ قبول نہیں
دل و دماغ پہ طاری ہے اس کا عشق فداؔ
دل و دماغ کو دنیا بھی ناقبول نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.