دوا اور دعا بے اثر ہو گئی
دوا اور دعا بے اثر ہو گئی
محبت مری پختہ تر ہو گئی
وہ گھبرا گئے سن کے ذکر رقیب
کہانی مری معتبر ہو گئی
شب غم کہاں اور کہاں ایک آہ
یہ روداد یوں مختصر ہو گئی
صراحی کے سینے سے پھوٹی کرن
چلو میکدے میں سحر ہو گئی
یہ زلفوں پہ آرائشیں مستزاد
کمند اب تو پیچیدہ تر ہو گئی
بہت چھپ کے پی تھی پس خم مگر
ہمیں شیخ صاحب خبر ہو گئی
کٹورے سے چھلکی تھی مستی میں جو
فلک پر شعاع قمر ہو گئی
جو ہستی تھی اوج فلک کی رقیب
وہ مرہون برق نظر ہو گئی
چمن میں جو تھی فکر وجہ امید
قفس میں وہ زیر و زبر ہو گئی
چمن سے قفس تک تھی منزل کڑی
مگر لطف گل چیں سے سر ہو گئی
ترے قلب کی اک مچلتی کرن
لبوں تک جو پہنچی سحر ہو گئی
قسم تیرے سر کی محبت تری
نہ چاہی تھی میں نے مگر ہو گئی
نہیں ربط گیسو کا کوثرؔ اثر
طبیعت ہی آشفتہ سر ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.