دوا کے نام سے حالت خراب ہوتی ہے
دوا کے نام سے حالت خراب ہوتی ہے
علاج سے مری صحت خراب ہوتی ہے
جب اور مجھ پہ مسیحا توجہ دیتا ہے
کچھ اور میری طبیعت خراب ہوتی ہے
چراغ راہ کے بجھنے سے کچھ نہیں ہوتا
پہ شام کوئے ملامت خراب ہوتی ہے
یہ سوچ کر نہیں کوئی جہان کا مالک
کبھی کبھی مری نیت خراب ہوتی ہے
خدا کے واسطے تفریق و جمع کر نہ یہاں
فضائے شہر محبت خراب ہوتی ہے
یہ کار عشق ہے یاں اک گھڑی کی غفلت سے
تمام عمر کی محنت خراب ہوتی ہے
دیار عشق میں ملتی ہے سرخ روئی اسے
کہ جس کی جتنی بھی عزت خراب ہوتی ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 95)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.