دیار درد سے آیا ہوا نہیں لگتا
میں اہل دل کو ستایا ہوا نہیں لگتا
مرا وجود جہاں ہے وہاں شہود نہیں
میں آ بھی جاؤں تو آیا ہوا نہیں لگتا
یہ بات سچ ہے اسی نے مجھے بنایا ہے
مگر میں کن سے بنایا ہوا نہیں لگتا
یہ بے حجاب فلک اور یہ بے لباس زمیں
مجھے تو کچھ بھی چھپایا ہوا نہیں لگتا
ہے بارشوں میں ملاوٹ کہ گرد آنکھوں میں
کوئی بھی پیڑ نہایا ہوا نہیں لگتا
مری پلیٹ میں خلقت کی بھوک ناچتی ہے
اسی لیے مجھے کھایا ہوا نہیں لگتا
مری کمر پہ لدا ہے اناج بچوں کا
وہ بوجھ ہے کہ اٹھایا ہوا نہیں لگتا
فسردہ چہرہ شکستہ قدم جھکی نظریں
غریب باپ کمایا ہوا نہیں لگتا
دھری ہے جس پہ تسلی کی دیگچی واصفؔ
مجھے وہ چولہا جلایا ہوا نہیں لگتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.