دیار حسن کی ہنگامہ سامانی نہیں جاتی
دیار حسن کی ہنگامہ سامانی نہیں جاتی
پریشاں کار الفت کی پریشانی نہیں جاتی
مسلم ہیں ہزاروں داستانیں حسن کو لیکن
وہاں جو عاشقی کی بات ہو مانی نہیں جاتی
قبول توبہ و عفو گنہ سب کچھ سہی لیکن
کبھی نا کردنی کی خود پشیمانی نہیں جاتی
محبت وہ مصیبت ہے کہ جس پر بس نہیں چلتا
بہ آسانی یہ آتی ہے بہ آسانی نہیں جاتی
مری تصویر وحشت لے کے اب احباب کیا لیں گے
یہ دیوانے کی صورت ہے جو پہچانی نہیں جاتی
شب غم ماند پڑ جاتی ہے جب محفل ستاروں کی
ہمارے داغہائے دل کی تابانی نہیں جاتی
گریباں چاک صحرا گرد شورش قیدئ زنداں
بہر صورت جنوں کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
قیامت کے سوا کیا ہوگا اس کی بے حجابی میں
کہ جس کی اک جھلک سے دل کی حیرانی نہیں جاتی
نہ بول اس پر ہوائے دہر کی اک لہر ہے یہ بھی
ہنسی آئی تو کیا گل کی پریشانی نہیں جاتی
ہزاروں یاس و حرماں درد و غم کا ہے ہجوم اس میں
مرے وحشت کدہ کی پھر بھی ویرانی نہیں جاتی
محبت شاکرؔ اپنے ساتھ آہ و گریہ لائی ہے
مری عادت ہے یہ عادت بہ آسانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.