دیار حسن سے گزرے تو سر جھکا کے چلے
دیار حسن سے گزرے تو سر جھکا کے چلے
وہاں تو تیر نظر صرف دل ربا کے چلے
ہر اک قدم پہ ہے خطرۂ چاک دامانی
کہاں کہاں کوئی دامن بچا بچا کے چلے
شجر پہ جسم کے ہونے لگی عیاں قدرت
اسے کہو کہ وہ پاؤں دبا دبا کے چلے
تھکا تھکا سا بدن یہ سڑک نمک روٹی
خدا کا شکر ہے جھونکے ابھی ہوا کے چلے
دھواں دھواں سا ہے ہر سمت راہ منزل میں
انہوں نے روشنی پائی جو دل لگا کے چلے
نہ جانے کتنے فسانے گڑھے رقیبوں نے
ذرا سا نذرؔ جو شرفا بھی لڑکھڑا کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.