دیار عشق میں تیرا گزر ہووے تو میں جانوں
دیار عشق میں تیرا گزر ہووے تو میں جانوں
اگر سر تک بھی جا کر راہ سر ہووے تو میں جانوں
مرا گریہ بہا دیتا ہے ہر اک بات کو میری
بس ان باتوں سے اس کے دل میں گھر ہووے تو میں جانوں
خرابی کس کی ہے جو یہ ہمارے دشت وحشت ہو
اگر اس بات کا حامی خضر ہووے تو میں جانوں
نہ برہم ہو تو داغ دل کو میرے دیکھ کر قاتل
تری شمشیر کے آگے سپر ہووے تو میں جانوں
گزر کر جان سے اپنی قدم رکھ راہ وحشت میں
اگر پھر عمر بھر تجھ کو خطر ہووے تو میں جانوں
جو تجھ سے ہو سکے سودائے بازار محبت کر
دل و جاں تک بھی جانے میں ضرر ہووے تو میں جانوں
کسی تدبیر سے جا گرم کر آؤں اگر عارفؔ
گلی میں اس کے دشمن کا گزر ہووے تو میں جانوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.