دیار خواب میں کوشش ہے پھر سجانے کی
دیار خواب میں کوشش ہے پھر سجانے کی
بنا رہا ہوں میں تصویر آشیانے کی
ابھی تو صرف بگولے اٹھے خیالوں میں
ابھی سے رکنے لگی نبض کیوں زمانے کی
شعاعیں دینے لگے ایسا کے اندھیرے بھی
نئی ادا ہے چراغوں میں جھلملانے کی
محاذ میں نے ہی اپنے خلاف کھولا ہے
کہ آ گئی ہے گھڑی خود کو آزمانے کی
ذرا سی ٹھیس سے آنسو نکل پڑے ورنہ
یہ کوئی رسم نہیں ہے دیے جلانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.