دیار خواب سے آگے سفر کرنے کا دن ہے
دیار خواب سے آگے سفر کرنے کا دن ہے
تو کیا یہ قصۂ جاں مختصر کرنے کا دن ہے
بلاوا آ گیا ہے پھر مجھے صحرا نوردی کا
یہی تو زندگی کو ہم سفر کرنے کا دن ہے
مجھے رقص جنوں کرنا پڑے گا شام ہونے تک
مدارات ہجوم دیدہ تر کرنے کا دن ہے
خزاں کی بدحواسی اس کے چہرے سے ہے ظاہر
جہاں کو موسم گل کی خبر کرنے کا دن ہے
یہ خاشاک سماعت خاک ہونا چاہتے ہیں
زباں کو آج اپنی شعلہ گر کرنے کا دن ہے
ہوا ہے دیدنی منظر زمیں سے آسماں کا
قفس میں آرزوئے بال و پر کرنے کا دن ہے
- کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.