دیار شام نہ برج سحر میں روشن ہوں
دیار شام نہ برج سحر میں روشن ہوں
میں ایک عمر سے اپنے ہی گھر میں روشن ہوں
ہجوم شب زدگاں سے فرار ہو کر آج
جمال شعلۂ شمع سحر میں روشن ہوں
میں منتظر ہوں تو پھر منتظر بھی آئے گا
چراغ جاں کی طرح رہگزر میں روشن ہوں
نہ جانے کب مری ہستی دھواں دھواں ہو جائے
میں ایک ساعت نا معتبر میں روشن ہوں
مرے حریف سخن کچھ تجھے خبر بھی ہے
ترے سبب سے حصار ہنر میں روشن ہوں
نظام گردش دوراں مرا مقدر ہے
میں اک ستارے کی صورت سفر میں روشن ہوں
اکیلا جان کے خود کو نہ ہو اداس کہ میں
مثال اشک تری چشم تر میں روشن ہوں
مجھے تلاش نہ کر میری ذات میں شہبازؔ
بہت دنوں سے جہان دگر میں روشن ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.