دیار شب میں چلوں چل کے کامیاب کروں
دیار شب میں چلوں چل کے کامیاب کروں
میں چاہتا ہوں چراغوں کو آفتاب کروں
میں پہلے رات کے سایہ کو مثل خواب کروں
پھر اپنے خواب کی تعبیر دستیاب کروں
عطش کو خیمہ لگانا ہے میری پلکوں پر
میں کیسے آنکھوں کے دریا میں قحط آب کروں
میں جانتا ہوں یہ بستی ہے گونگے بہروں کی
تمہیں بتاؤ میں کس کو یہاں خطاب کروں
ترے مزاج کا مضمون پڑھ نہ پاؤں گا
بھلے ہی چہرہ ترا رات دن کتاب کروں
یہ اور بات ہے تو بھولنے نہیں دیتا
وگرنہ آج بھی شاربؔ سے جی جناب کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.