دیار شوق میں کوسوں کہیں ہوا بھی نہیں
دیار شوق میں کوسوں کہیں ہوا بھی نہیں
امس ہے ایسا کہ پتہ کوئی ہلا بھی نہیں
خفا نہیں ہے مگر اس ادا کو کیا کہئے
پکارتا ہوں تو وہ مڑ کے دیکھتا بھی نہیں
یہ کس مقام پہ تنہائی سونپتے ہو مجھے
کہ اب تو ترک تمنا کا حوصلہ بھی نہیں
بڑا گلہ ہے دل غم پرست کو تم سے
وہ درد اس کو دیا ہے جو لا دوا بھی نہیں
کہاں تلاش کریں جز ترے سکون نظر
کہ اس جہاں میں کوئی تجھ سا دوسرا بھی نہیں
بسا ہوا ہے مرے دل میں بوئے گل کی طرح
وہ دور دور ہے مجھ سے مگر جدا بھی نہیں
کسے سناؤ گے تم مژدۂ سحر ناصرؔ
وہ رت جگے ہوئے اب کوئی جاگتا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.