دے گئی لذت مری تنہائی کی عادت مجھے
دے گئی لذت مری تنہائی کی عادت مجھے
اب شکایت ہے کسی سے اور نہ ہے وحشت مجھے
کھوج میں اپنی نکلنے کا سفر اچھا لگا
لمحہ لمحہ خود کو پانے میں ملی راحت مجھے
میری اپنی زندگی ہے داستاں در داستاں
قصے اوروں کے پڑھوں میں اب کہاں فرصت مجھے
خود پرستی خود ستائی مجھ کو دنیا سے ملی
جا بجا ڈھونڈے گی میرے نام سے شہرت مجھے
فوزیہؔ اس دل میں پنہاں ہیں تلاطم خیزیاں
مار نہ ڈالے کہیں جذبات کی شدت مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.