دے گیا لکھ کر وہ بس اتنا جدا ہوتے ہوئے
دے گیا لکھ کر وہ بس اتنا جدا ہوتے ہوئے
ہو گئے بے آسرا ہم آسرا ہوتے ہوئے
کھڑکیاں مت کھول لیکن کوئی روزن وا تو کر
گھٹ نہ جائے میرا دم تازہ ہوا ہوتے ہوئے
وقت نے گردن اٹھانے کی نہ دی مہلت ہمیں
اپنا چہرہ بھول بیٹھے آئینہ ہوتے ہوئے
خود اسی کے عہد میں عزم وفاداری نہ تھا
ورنہ کیوں مجھ سے بدلتا آشنا ہوتے ہوئے
گردش دوراں کا ہم پر بھی اثر ہوتا ضرور
ہم نے دیکھا ہے مگر اس کو خفا ہوتے ہوئے
جانے کس کے سوگ میں یہ شہر ہے ڈوبا ہوا
مے کدے سنسان ہیں کالی گھٹا ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.