دے کے احساس تمنا کا بس اک جام مجھے
دے کے احساس تمنا کا بس اک جام مجھے
کر دیا کس نے رہین غم ایام مجھے
کم سے کم تم تو نہ دیتے کوئی الزام مجھے
میں نے مانگی کہ ملی قسمت ناکام مجھے
مدعا یہ ہے کہ دم بھر نہ ملے دل کو قرار
بھیجے جاتے ہیں جو پیغام پہ پیغام مجھے
اب تو احساس تمنا بھی ہے بار خاطر
کس جگہ لا کے یہ چھوڑا دل ناکام مجھے
ہر تمنا ہے مری ان کا تقاضا گویا
میں وہی کہتا ہوں ہوتا ہے جو الہام مجھے
ان کا آشفتہؔ کرم راہنما تھا ورنہ
چلنا مشکل تھا رہ عشق میں دو گام مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.