دے کچھ تو درس حسن کو یا رب ثبات کا
دے کچھ تو درس حسن کو یا رب ثبات کا
مل جائے ایک گھونٹ ہی آب حیات کا
پیچھے چلا میں جس کے وہ خود تھا تلاش میں
رستہ ضرور ہوگا کوئی تو نجات کا
جو ماتمی لباس کا پوچھا سبب تو وہ
بولے ہوا ہے خون مری خواہشات کا
اٹھتی ہے جب ترنگ سمندر کی موج میں
تو دل پہ کیوں اثر نہ ہو پھر چاند رات کا
چوری کیا کسی نے مرے یار کا جو دل
ملزم مگر ہوا تو میں اس واردات کا
مجھ کو نہیں ہے یاد عنایت کی اک نظر
کب اتفاق مجھ کو ہوا التفات کا
آسان تو نہیں ہیں محبت کے راستے
میں رات سوچتا ہی رہا مشکلات کا
میں نے کہا رقیب سے مت تم ملا کرو
کچھ بھی اثر ہوا نہ مگر میری بات کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.