دے رہا ہے ثمر اداسی کا
دے رہا ہے ثمر اداسی کا
میرے دل میں شجر اداسی کا
پورے تن کو بنا کے مٹی سے
دل بنایا مگر اداسی کا
مجھ سے اک بار تو سبب تو پوچھ
اے مرے بے خبر اداسی کا
تو مداوا نہ کر سکے گا کبھی
اے مرے چارہ گر اداسی کا
آنکھ ویراں ہے ذہن گم صم ہے
اور دل ہے نگر اداسی کا
میں نے دیکھا اداس نظروں سے
موسموں پر اثر اداسی کا
شاعری بے سبب نہیں اتری
یہ بھی ہے اک ثمر اداسی کا
کیف آور تھا ابتدا میں عشق
اور باقی سفر اداسی کا
پہلے تم تھے مکیں مگر اب تو
دل ہے مدت سے گھر اداسی کا
کائی جمنے لگی ہے منظر پر
یہ ہوا ہے اثر اداسی کا
ہجر کی شب کا چاند ایسا تھا
جیسے بو نامہ بر اداسی کا
آنکھ سے اڑ گیا ہے طائر نوم
خواب میں تھا گزر اداسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.