دیکھ اب تو میرا دشمن بھی کہے کیا بات ہے
دیکھ اب تو میرا دشمن بھی کہے کیا بات ہے
اب تو میرے پاس آ کر پوچھ لے کیا بات ہے
بس اسی حسرت کے چلتے میں تو ہوں شاعر بنا
میں سناؤں شعر اس کو وہ کہے کیا بات ہے
اس قدر یہ مہربانی ان دنوں مجھ پہ خدا
مل رہے ہیں بن دعا ہی غم مجھے کیا بات ہے
اے مسیحا تیرے ہاتھوں کی شفا کو کیا ہوا
تیرے ہوتے زخم میرے ہیں ہرے کیا بات ہے
تم تو کہتے تھے کہ میرے قرب میں ہے اک سکوں
آج کیوں ہیں درمیاں یہ فاصلے کیا بات ہے
آج صائنؔ یاد کرتے ہیں مجھے احباب کیوں
سوچتا ہوں پوچھ لوں کس کام سے کیا بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.