دیکھ اے دنیا ببول اب پھولنے پھلنے لگے
دیکھ اے دنیا ببول اب پھولنے پھلنے لگے
زخم دل کے آخرش اشعار میں ڈھلنے لگے
پیڑ اداسی کا رکھا ہے دل میں ایک اس وجہ سے
چھاؤں میں اس کی اگر کل کو غزل پلنے لگے
دنگ ہے خود کی ہی بستی میں دھواں وہ دیکھ کر
بم کہاں پھینکے تھے اس نے گھر کہاں جلنے لگے
تو مرے زندان کے قصہ ذرا سن کے تو دیکھ
عین ممکن ہے کہ آزادی تجھے کھلنے لگے
خط لکھا کیجے نہ فانیؔ آج کے بھی دور میں
کیا پتہ کس دور میں یہ طور پھر چلنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.