دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے
دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے
غم سی آگ کو ہم نے بادل کر رکھا ہے
جس نے راہ کے پیڑوں کی سب شاخیں کاٹیں
سب نے اسی کے سر پر آنچل کر رکھا ہے
کوئی پہاڑ ہے اپنی ذات کے اندر جس نے
خود ہم سے بھی ہم کو اوجھل کر رکھا ہے
پتھر لے کر سارا شہر ہے اس کے پیچھے
اک پاگل نے سب کو پاگل کر رکھا ہے
اس نے خالی دشت بسانے کی کوشش میں
بھرے پرے شہروں کو جنگل کر رکھا ہے
تیری ہستی ایک فرات سہی پر تو نے
میرے تو آنگن کو کربل کر رکھا ہے
تیرے جلال کے منکر تو چند ایک ہیں لیکن
تیرے عذاب نے سب کو بے کل کر رکھا ہے
اب شہزادؔ زمانے سے کیا لینا دینا
ہم نے باب درد مکمل کر رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.