Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی

داغؔ دہلوی

دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی

داغؔ دہلوی

MORE BYداغؔ دہلوی

    دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی

    اس جوانی پر جوانی آپ دیوانی ہوئی

    پردے پردے میں محبت دشمن جانی ہوئی

    یہ خدا کی مار کیا اے شوق پنہانی ہوئی

    دل کا سودا کر کے ان سے کیا پشیمانی ہوئی

    قدر اس کی پھر کہاں جس شے کی ارزانی ہوئی

    میرے گھر اس شوخ کی دو دن سے مہمانی ہوئی

    بیکسی کی آج کل کیا خانہ ویرانی ہوئی

    ترک رسم و راہ پر افسوس ہے دونوں طرف

    ہم سے نادانی ہوئی یا تم سے نادانی ہوئی

    ابتدا سے انتہا تک حال ان سے کہہ تو دوں

    فکر یہ ہے اور جو کہہ کر پشیمانی ہوئی

    غم قیامت کا نہیں واعظ مجھے یہ فکر ہے

    دین کب باقی رہا دنیا اگر فانی ہوئی

    تم نہ شب کو آؤ گے یہ ہے یقیں آیا ہوا

    تم نہ مانو گے مری یہ بات ہے مانی ہوئی

    مجھ میں دم جب تک رہا مشکل میں تھے تیماردار

    میری آسانی سے سب یاروں کی آسانی ہوئی

    اس کو کیا کہتے ہیں اتنا ہی بڑھا شوق وصال

    جس قدر مشہور ان کی پاک دامانی ہوئی

    بزم سے اٹھنے کی غیرت بیٹھنے سے دل کو رشک

    دیکھ کر غیروں کا مجمع کیا پریشانی ہوئی

    دعویٰ تسخیر پر یہ اس پری وش نے کہا

    آپ کا دل کیا ہوا مہر سلیمانی ہوئی

    کھل گئیں زلفیں مگر اس شوخ مست ناز کی

    جھومتی باد صبا پھرتی ہے مستانی ہوئی

    میں سراپا سجدے کرتا اس کے در پر شوق سے

    سر سے پا تک کیوں نہ پیشانی ہی پیشانی ہوئی

    دل کی قلب ماہیت کا ہو اسے کیونکر یقیں

    کب ہوا مٹی ہوئی ہے آگ کب پانی ہوئی

    آتے ہی کہتے ہو اب گھر جائیں گے اچھی کہی

    یہ مثل پوری یہاں من مانی گھر جانی ہوئی

    عرصۂ محشر میں تجھ کو ڈھونڈ لاؤں تو سہی

    کوئی چھپ سکتی ہے جو صورت ہو پہچانی ہوئی

    دیکھ کر قاتل کا خالی ہاتھ بھی جی ڈر گیا

    اس کی چین آستیں بھی چین پیشانی ہوئی

    کھا کے دھوکا اس بت کمسن نے دامن میں لیے

    اشک افشانی بھی میری گوہر افشانی ہوئی

    بیکسی پر میری اپنی تیغ کی حسرت تو دیکھ

    چشم جوہر بھی بشکل چشم حیرانی ہوئی

    بیکسی پر داغؔ کی افسوس آتا ہے ہمیں

    کس جگہ کس وقت اس کی خانہ ویرانی ہوئی

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے