دیکھ کر رنگ حنا جان فنا ہوتی ہے
دیکھ کر رنگ حنا جان فنا ہوتی ہے
کیا حسینوں کی ہی مٹھی میں قضا ہوتی ہے
اپنے بسمل کی تڑپ دیکھ تو اس دم قاتل
جب تری تیغ گلے مل کے جدا ہوتی ہے
ترے قربان نہ جا باغ میں جوڑا کھولے
پانی پانی ترے بالوں سے گھٹا ہوتی ہے
غیر تو غیر ہیں احباب بدل جاتے ہیں
ہائے بگڑی ہوئی تقدیر بھی کیا ہوتی ہے
اس رہ سخت میں پاؤں کا ہے رکھنا مشکل
کس سے طے منزل تسلیم و رضا ہوتی ہے
دور سے بھی اسے سننا نہ کبھی او شہ حسن
کہ اثر خیز فقیروں کی صدا ہوتی ہے
اور تڑپاتے ہو دل دے کے تسلی دل کو
خوب بیمار محبت کی دوا ہوتی ہے
داغ بھی دل کے مٹے دل کی امیدیں بھی مٹیں
تری حسرت بھی گلے مل کے جدا ہوتی ہے
مل ہی جاتے ہیں نصیبوں سے نہ ملنے والے
یہ بھی ہوتا ہے جو تقدیر رسا ہوتی ہے
یہ تو کیوں کر کہوں ارمان نکل جاتے ہیں
آپ ملتے ہیں تو تسکین ذرا ہوتی ہے
فصل گل سے بھی ہے دلچسپ جوانی کی بہار
گل نئے کھلتے ہیں جب تیز ہوا ہوتی ہے
ہاتھ ظالم نے سوئے چرخ اٹھائے صفدرؔ
لے مبارک ترے مرنے کی دعا ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.