دیکھ کر وہ مجھے حیران بھی ہو سکتا ہے
دیکھ کر وہ مجھے حیران بھی ہو سکتا ہے
اب کے اس بات کا امکان بھی ہو سکتا ہے
اپنی من موہنی صورت پہ اداسی نہ بکھیر
اس طرح کوئی پریشان بھی ہو سکتا ہے
نفرتیں بڑھتی رہیں گر اسی رفتار کے ساتھ
یہ حسیں شہر تو ویران بھی ہو سکتا ہے
گھر کی دہلیز پہ مشعل لیے موجود ہوں میں
آنے والا کوئی انجان بھی ہو سکتا ہے
جب وہ منہ پھیر کے جاتے ہیں تو میں سوچتا ہوں
اتنا ظالم کوئی انسان بھی ہو سکتا ہے
اپنے عارض کی گلابی میرے نزدیک نہ لا
ایسے بینائی کا نقصان بھی ہو سکتا ہے
چل پڑیں راہ قناعت پہ اگر ہم راہیؔ
ختم یہ حرص کا سرطان بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.