دیکھ نہ پایا جس پیکر کو وعدوں کی انگنائی میں
دیکھ نہ پایا جس پیکر کو وعدوں کی انگنائی میں
ڈھونڈ رہا ہوں اس کا چہرہ خوابوں میں تنہائی میں
کیسے ہو معلوم یہ آخر پروائی کے جھونکوں کو
پھولوں پر کیا بیت چکی ہے شاخوں کی انگڑائی میں
ڈھلتے سورج کی آنکھوں نے آخر مجھ کو ڈھونڈ لیا
چھپ نہ سکا میں بھی پیپل کے سائے کی لمبائی میں
پا کر تیری سانس کی آہٹ دل یوں مچلا جائے ہے
جیسے شور مچائے گاگر پنگھٹ کی گہرائی میں
ہر اک شخص کے آگے کروں کیوں شکوے کی دیوار کھڑی
صرف اک تیرا ہاتھ ہے میرے لہجے کی رسوائی میں
شارقؔ ڈال دو آنکھوں پر تم اپنی پلکوں کا یہ غلاف
سارا شہر پہنچ گیا ہے سناٹے کی کھائی میں
- کتاب : عکس بر عکس (Pg. 61)
- Author : شارق جمال
- مطبع : شاہد پریس ناگپور (1986)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.