دیکھ رہی میری آنکھوں کا دعویٰ ہے
دیکھ رہی میری آنکھوں کا دعویٰ ہے
ہر منظر میں اک تصویر علاوہ ہے
عمر گنوا کر منزل تک تو آ پہنچے
پھر ہم سمجھے منزل ایک چھلاوا ہے
روح کی صورت دکھنے میں کچھ اور ہے پر
ہم جو دکھتے ہیں وہ محض دکھاوا ہے
ان زخموں کو کیسے بھر جانے دوں میں
ان کے دم سے میرے پاس مداوا ہے
کہاں ہوا اوجھل وہ میری آنکھوں سے
دھیان ہٹا لینا بس ایک بھلاوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.