دیکھ سارے بھر گئے برتن پرائی آگ سے
دیکھ سارے بھر گئے برتن پرائی آگ سے
میں مکمل ہو چکا روشن پرائی آگ سے
اب تمھارے اس الاؤ کا مجھے کیا فائدہ
جل گیا کب کا مرا دامن پرائی آگ سے
تیری لو سے لگ رہا ہے اے مرے دل کے چراغ
جلتا آیا ہے ترا بچپن پرائی آگ سے
کیسے ہو جاؤں اچانک تیری بانہوں میں نڈھال
ہاتھ کیسے کھینچ لوں فوراً پرائی آگ سے
وہ مٹاتا نقش ہے پھیلا کے اپنی راکھ پھر
ہو گیا مانوس جو رہزن پرائی آگ سے
تم بسا رکھنا ہمارے بعد ہر شام فراق
راکھ کر لینا نہیں ساون پرائی آگ سے
وہ دریچوں سے ہوا داخل مرے گھر بار میں
میں بچاتا کس طرح چلمن پرائی آگ سے
تیرے چھونے سے ہمیں جلنے کی وہ عادت پڑی
عمر بھر جلنا پڑا رسماً پرائی آگ سے
شاہزادہ کھو کے آخر اپنے خوابوں کا مقیمؔ
کیسے خوش ہوگی کوئی دلہن پرائی آگ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.