دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا
دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا
جیسے کسی بیمار کے رخ پر رنگ ابھر کر ڈوب گیا
جھوٹی آس کے پنکھ لگا کر سات سمندر اڑ آیا
تیرے قرب کی خوشبو پا کر میں ساحل پر ڈوب گیا
یاد کی اے سیلی دیوارو اب کے ایسا لگتا ہے
حال کی طغیانی میں جیسے ماضی کا گھر ڈوب گیا
وہ تو اپنے قد سے زیادہ سر افراز بزم ہوا
میں گمنام زمانہ اپنی ذات کے اندر ڈوب گیا
اس کے بدن کے سیمیں پن کا ایک تصور تھا کہ اچانک
لمس نے بڑھ کر ٹھوکر کھائی چاند چمک کر ڈوب گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.