دیکھا دم آخر جو محبت کی نظر سے
دیکھا دم آخر جو محبت کی نظر سے
لوٹا لیا بیمار کو اللہ کے گھر سے
ہوش اڑ گئے ملتے ہی نظر ان کی نظر سے
آغاز میں گھبرا گئے انجام کے ڈر سے
جانا تو یہ جانا ترے انداز نظر سے
محفل میں کوئی آئے کوئی آنے کو ترسے
زاہد کی قسم سجدوں میں بھی بانٹ کے دیکھا
یہ بار گنہ پھر بھی نہ اترا مرے سر سے
دیدار کہاں حسرت دیدار میں عاشق
سر پھوڑتے ہیں آپ کی دیوار سے در سے
جب تک نہ ملے گا تری رحمت کا سہارا
یہ بار گراں اٹھ نہ سکے گا مرے سر سے
مندر میں پجاری بنے مسجد میں نمازی
کیا کیا نہ غریبوں نے کیا آپ کے ڈر سے
پھر دم پہ بنی پڑ گئے پھر جان کے لالے
کمبخت نظر لڑ گئی پھر ان کی نظر سے
خالی نہ پھرے تھوڑی بہت پی ہی کے اٹھے
بیٹھے رہے جو آس لگائے ترے در سے
بالیں سے وہ اٹھ ہی گئے کہتی رہی دنیا
ایسے میں نہیں اٹھتے ہیں بیمار کے گھر سے
خالی نہ ملی ایک بھی بت خانے کی چوکھٹ
اللہ کے جویا جو پھرے اپنے سفر سے
بسملؔ نے جو دو دن کے لیے ریش بڑھائی
واعظ کی طرح گر گیا دنیا کی نظر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.