دیکھا ہے اک نظر انہیں انجام جو بھی ہو
دیکھا ہے اک نظر انہیں انجام جو بھی ہو
قسمت میں اپنی اے دل ناکام جو بھی ہو
میری نظر پہ سارا زمانہ ہے معترض
لیکن وہ اک ادا ہے لب بام جو بھی ہو
امکان پھر رہائی کی کرتا ہے کوششیں
مرغ بلا نصیب تہ دام جو بھی ہو
کچھ این و آں کو دخل نہیں راہ عشق میں
اب ان کا میرے واسطے پیغام جو بھی ہو
آنکھوں میں وقت دید کچھ آنسو ضرور تھے
ہم پر اب اس کے واسطے الزام جو بھی ہو
کہتا ہے دل کی بات مگر اپنے شعر میں
قسمت کا مارا آسیؔٔ گمنام جو بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.