دیکھا ہے جن کو آپ نے پتھر بنے ہوئے
دیکھا ہے جن کو آپ نے پتھر بنے ہوئے
لاکھوں غریب کے ہیں مقدر بنے ہوئے
گھر بار کیا یہ دنیا نے دنیا ہی چھین لی
پھر بھی ہم آج تک ہیں سکندر بنے ہوئے
جب تم کسی کی پیاس بجھا سکتے ہی نہیں
پھر کیوں بھٹک رہے ہو سمندر بنے ہوئے
دو چار دن میں آپ تو مایوس ہو گئے
مدت ہوئی قفس کو مرا گھر بنے ہوئے
کچھ فائدہ عوام کو حاصل نہ ہو سکا
عرصہ ہوا ہے تم کو تو رہبر بنے ہوئے
وہ پوری قوم کے لئے ناسور بن گئے
عاطفؔ ہیں آج کل جو قلندر بنے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.